چاند ابھرے گا تو پھر حشر دکھائی دے گا
شب کی پہنائی میں ہر عکس دہائی دے گا
میرے چہرے پہ کسی اور کی آنکھیں ہوں گی
پھر کہاں کس کو کسی اور سجھائی دے گا
آپ نے آنکھ میں جو خواب سجا رکھے ہیں
ان کو تعبیر مرا دست حنائی دے گا
میری حیرت مری وحشت کا پتہ پوچھتی ہے
دیکھیے کون کسے پہلے رسائی دے گا
جس نے کانوں پہ بٹھا رکھے ہیں ڈر کے پہرے
اس کو کب شبد مرا کوئی سنائی دے گا
غزل
چاند ابھرے گا تو پھر حشر دکھائی دے گا
عنبرین صلاح الدین