EN हिंदी
چاند ابھرے گا تو پھر حشر دکھائی دے گا | شیح شیری
chand ubhrega to phir hashr dikhai dega

غزل

چاند ابھرے گا تو پھر حشر دکھائی دے گا

عنبرین صلاح الدین

;

چاند ابھرے گا تو پھر حشر دکھائی دے گا
شب کی پہنائی میں ہر عکس دہائی دے گا

میرے چہرے پہ کسی اور کی آنکھیں ہوں گی
پھر کہاں کس کو کسی اور سجھائی دے گا

آپ نے آنکھ میں جو خواب سجا رکھے ہیں
ان کو تعبیر مرا دست حنائی دے گا

میری حیرت مری وحشت کا پتہ پوچھتی ہے
دیکھیے کون کسے پہلے رسائی دے گا

جس نے کانوں پہ بٹھا رکھے ہیں ڈر کے پہرے
اس کو کب شبد مرا کوئی سنائی دے گا