EN हिंदी
چاند تنہا ہے کہکشاں تنہا | شیح شیری
chand tanha hai kahkashan tanha

غزل

چاند تنہا ہے کہکشاں تنہا

رشیدالظفر

;

چاند تنہا ہے کہکشاں تنہا
ہجر کی رات آسماں تنہا

بھاگتی ریل شور سناٹا
رہ گئی بے صدا زباں تنہا

رنگ اور نور سے رہے محروم
ہم فقیروں کے آستاں تنہا

کیسی نفرت کی آگ پھیلی ہے
جل رہا ہے مرا مکاں تنہا

آندھیاں بجلیاں شجر کمزور
بچ نہ پائے گا آشیاں تنہا

تھک کے سب سو گئے ہیں محفل میں
خود ہی سنتا ہوں داستاں تنہا

کوئی جادو نہ راہ بر کوئی
اب کہاں جائے کارواں تنہا

پاس گر تو نہیں تو کیا غم ہے
ساتھ اپنے ہے اک جہاں تنہا