EN हिंदी
چاند ستارے قید ہیں سارے وقت کے بندی خانے میں | شیح شیری
chand sitare qaid hain sare waqt ke bandi-KHane mein

غزل

چاند ستارے قید ہیں سارے وقت کے بندی خانے میں

میراجی

;

چاند ستارے قید ہیں سارے وقت کے بندی خانے میں
لیکن میں آزاد ہوں ساقی چھوٹے سے پیمانے میں

عمر ہے فانی عمر ہے باقی اس کی کچھ پروا ہی نہیں
تو یہ کہہ دے وقت لگے گا کتنا آنے جانے میں

تجھ سے دوری دوری کب تھی پاس اور دور تو دھوکا ہیں
فرق نہیں انمول رتن کو کھو کر پھر سے پانے میں

دو پل کی تھی اندھی جوانی نادانی کی بھر پایا
عمر بھلا کیوں بیتے ساری رو رو کر پچھتانے میں

پہلے تیرا دیوانہ تھا اب ہے اپنا دیوانہ
پاگل پن ہے ویسا ہی کچھ فرق نہیں دیوانے میں

خوشیاں آئیں اچھا آئیں مجھ کو کیا احساس نہیں
سدھ بدھ ساری بھول گیا ہوں دکھ کے گیت سنانے میں

اپنی بیتی کیسے سنائیں مد مستی کی باتیں ہیں
میراجیؔ کا جیون بیتا پاس کے اک مے خانے میں