چاند بھی ستاروں کو ساتھ لے کے چلتا ہے
جانے کیوں بھٹکتے ہیں لوگ بے سبب تنہا
دیکھیے اندھیروں کے جسم کب پگھلتے ہیں
تیرگی زیادہ ہے اور چراغ شب تنہا
ہم جگر فگاروں کی اس ادا کو کیا کہیے
بیٹھتے ہیں سب مل کر سوچتے ہیں سب تنہا
آپ کو نہ راس آئی انجمن تو کیا ہوگا
ہم تو کاٹ ہی لیں گے اپنے روز و شب تنہا
اور ہم کہاں جائیں کسی سے روشنی مانگیں
شہر میں تمہیں تو ہو ایک مہ لقب تنہا
غزل
چاند بھی ستاروں کو ساتھ لے کے چلتا ہے (ردیف .. ا)
دلکش ساگری