چال ہم سب سے چل گیا سورج
کتنا آگے نکل گیا سورج
جلتے جلتے پگھل بھی سکتا ہے
جب سنا تو دہل گیا سورج
روز کی طرح کل بھی آؤں گا
آج بھی سب کو چھل گیا سورج
سر چھپانے کو جب جگہ نہ ملی
کتنے چہروں میں ڈھل گیا سورج
ایک بدلی جو پاس سے گزری
رنگ کتنے بدل گیا سورج
تہ کرو خواب شب سمیٹو اب
پھر سفر پر نکل گیا سورج
ڈر گیا شہر کے مکانوں سے
وقت سے پہلے ڈھل گیا سورج

غزل
چال ہم سب سے چل گیا سورج
شین کاف نظام