EN हिंदी
چال ہم سب سے چل گیا سورج | شیح شیری
chaal hum sab se chal gaya suraj

غزل

چال ہم سب سے چل گیا سورج

شین کاف نظام

;

چال ہم سب سے چل گیا سورج
کتنا آگے نکل گیا سورج

جلتے جلتے پگھل بھی سکتا ہے
جب سنا تو دہل گیا سورج

روز کی طرح کل بھی آؤں گا
آج بھی سب کو چھل گیا سورج

سر چھپانے کو جب جگہ نہ ملی
کتنے چہروں میں ڈھل گیا سورج

ایک بدلی جو پاس سے گزری
رنگ کتنے بدل گیا سورج

تہ کرو خواب شب سمیٹو اب
پھر سفر پر نکل گیا سورج

ڈر گیا شہر کے مکانوں سے
وقت سے پہلے ڈھل گیا سورج