چاک کر کر کے گریباں روز سینا چاہیئے
زندگی کو زندگی کی طرح جینا چاہیئے
خودکشی کے ٹل گئے لمحے تو سوچا مدتوں
یہ خیال آیا ہی کیوں تھا زہر پینا چاہیئے
مشورہ موجوں سے لوں اس پار جانا ہے مجھے
ناخداؤں کا تو کہنا ہے سفینہ چاہیئے
باسلیقہ لوگ بھی ہیں بے سلیقہ لوگ بھی
کس سے کب ملیے کہاں ملیے قرینہ چاہیئے
جب اٹھے طوفاں تو کوئی چیز زد میں ہو شکیلؔ
ہر بلندی کے لیے اک آبگینہ چاہیئے

غزل
چاک کر کر کے گریباں روز سینا چاہیئے
شکیل گوالیاری