EN हिंदी
چاہتوں کے خواب کی تعبیر تھی بالکل الگ | شیح شیری
chahaton ke KHwab ki tabir thi bilkul alag

غزل

چاہتوں کے خواب کی تعبیر تھی بالکل الگ

بھارت بھوشن پنت

;

چاہتوں کے خواب کی تعبیر تھی بالکل الگ
اور جینا پڑ رہی ہے زندگی بالکل الگ

وہ الگ احساس تھا جب کشتیاں موجوں میں تھیں
لگ رہی ہے اب کنارے سے ندی بالکل الگ

اور کچھ محرومیاں بھی زندگی کے ساتھ ہیں
ہر کمی سے ہے مگر تیری کمی بالکل الگ

ایک انجانی صدا نے کیا پتہ کیا کہہ دیا
روٹھ کر بیٹھی ہے سب سے خامشی بالکل الگ

لفظ کی دنیا الگ شہر معانی اور ہے
میں الگ ہوں مجھ سے میری شاعری بالکل الگ

آئنے میں مسکراتا میرا ہی چہرہ مگر
آئینے سے جھانکتی بے چہرگی بالکل الگ

سوچتا ہوں رنگ کتنے ہیں مرے کردار میں
میں کبھی اپنی طرح ہوں اور کبھی بالکل الگ

سب اندھیروں سے جدا دل کا اندھیرا جس طرح
ہر اجالے سے ہے گھر کی روشنی بالکل الگ

زندگی کی لے بکھرنے کا سبب شاید یہی
ساز کی دھن سے ہے میری نغمگی بالکل الگ

مجھ کو ان سیرابیوں نے ایک صحرا کر دیا
آج بھی لیکن ہے میری تشنگی بالکل الگ