EN हिंदी
چاہا بیاں کروں جوں ہے میرے خیال میں | شیح شیری
chaha bayan karun jon hai mere KHayal mein

غزل

چاہا بیاں کروں جوں ہے میرے خیال میں

شمیم ہاشمی

;

چاہا بیاں کروں جوں ہے میرے خیال میں
معنی الجھ کے رہ گئے لفظوں کے جال میں

جیتا ہے کون بحث میں مورکھ سے آج تک
بے کار کیوں الجھتے ہو تم قیل و قال میں

لے جانے والے لوٹ کے سب کچھ چلے گئے
ہم سوچتے ہی رہ گئے کالا ہے دال میں

ممکن ہے ان کے در سے ٹکا سا ملے جواب
لیکن نہ ہچکچائیے اپنے سوال میں

رشتے کی بات کون کسی سے کرے یہاں
اپنا بنا کے لوگ پھنساتے ہیں جال میں

پھولوں کا دل کلی کی تمنا مری دعا
کام آئے رنگ بن کے تمہارے جمال میں

رکھتے ہیں ناپ تول کے وہ ہر قدم شمیمؔ
پیاری لگے ہے ان کی ادا ٹیڑھی چال میں