EN हिंदी
چاہ تھی مہر تھی محبت تھی | شیح شیری
chah thi mehr thi mohabbat thi

غزل

چاہ تھی مہر تھی محبت تھی

یشب تمنا

;

چاہ تھی مہر تھی محبت تھی
اس کی ہر بات ہی قیامت تھی

وصل تھا قرب تھا قرابت تھی
دل کو پھر بھی عجیب وحشت تھی

اب تو ہم سوچ کر بھی ہنستے ہیں
اول عشق کیسی حالت تھی

میں بہت خوش رہا ہوں اس کے بغیر
اس کو اس بات پر بھی حیرت تھی

بس اسے چومتے ہی چھوڑ دیا
پتھروں سے مجھے تو وحشت تھی

میں تو کچھ ان دنوں پریشاں تھا
اس کو کب بھولنے کی عادت تھی

میں ہی اس وقت تجھ سے بچھڑا تھا
جب تری چاہتوں میں شدت تھی