چائے کی پیالی میں نیلی ٹیبلٹ گھولی
سہمے سہمے ہاتھوں نے اک کتاب پھر کھولی
دائرے اندھیروں کے روشنی کے پوروں نے
کوٹ کے بٹن کھولے ٹائی کی گرہ کھولی
شیشے کی سلائی میں کالے بھوت کا چڑھنا
بام، کاٹھ کا گھوڑا نیم کانچ کی گولی
برف میں دبا مکھن موت ریل اور رکشا
زندگی خوشی رکشا ریل موٹریں ڈولی
اک کتاب چاند اور پیڑ سب کے کالے کالر پر
ذہن ٹیپ کی گردش منہ میں طوطوں کی بولی
وہ نہیں ملی ہم کو ہک بٹن سرکتی جین
زپ کے دانت کھلتے ہی آنکھ سے گری چولی
غزل
چائے کی پیالی میں نیلی ٹیبلٹ گھولی
بشیر بدر