بوٹا بوٹا منہ کھولے گا پتہ پتہ بولے گا
جب دھرتی کو چھوڑ پکھیرو آسمان پر ڈولے گا
اس دن برکھا شرمائے گی بادل کی چادر اوڑھے
آنکھوں سے بہتا آنسو جب بھید دلوں کے کھولے گا
مشکل میں کترا جاتے ہیں اپنے بھی کہتے ہیں لوگ
چاہنے والا بھیڑ میں جگ کی ساتھ کسی کے ہو لے گا
کر کر کے یہ یاد دوانہ ان کی محبت ان کے کرم
تنہائی میں راتوں کی جب وقت ملا تو رو لے گا
کل یگ کی پاون گنگا میں ڈبکی کھا کھا کر ہر روز
جیون کی میلی چادر سے پاپوں کو وہ دھو لے گا

غزل
بوٹا بوٹا منہ کھولے گا پتہ پتہ بولے گا
سیلانی سیوتے