EN हिंदी
برا کہنے سے مجھ کو مدعا کیا | شیح شیری
bura kahne se mujhko muddaa kya

غزل

برا کہنے سے مجھ کو مدعا کیا

شنکر لال شنکر

;

برا کہنے سے مجھ کو مدعا کیا
کوئی پوچھے تو اس نے یہ کہا کیا

سنیں ہم بھی کہ دشمن نے کہا کیا
بھلا جھوٹی شکایت کا گلا کیا

محبت کی یہ باتیں ہیں مری جاں
وفا کی ابتدا کیا انتہا کیا

نہ کیجے مجھ سے غیروں کی شکایت
بھلا دی آپ نے طرز وفا کیا

سنا ہے قیس تھا لیلیٰ کا عاشق
محبت ہو تو پھر اچھا برا کیا

جوانی میں یہ نادانی کی باتیں
وہ کہتے ہیں کہ وعدے کی وفا کیا

وفا پر جان بھی قرباں ہے اپنی
جو پوچھے ہم کو اس کا پوچھنا کیا

کھلے تھے اس کے لب غنچے کی صورت
بتا تو دو کہ شنکرؔ سے کہا کیا