EN हिंदी
بلبل کا دل خزاں کے صدمے سے ہل رہا ہے | شیح شیری
bulbul ka dil KHizan ke sadme se hil raha hai

غزل

بلبل کا دل خزاں کے صدمے سے ہل رہا ہے

آغا حجو شرف

;

بلبل کا دل خزاں کے صدمے سے ہل رہا ہے
گل زار کا مرقع مٹی میں مل رہا ہے

عالم میں جس نے جس نے دیکھا ہے عالم ان کا
کوئی تو ہم سے کہہ دے قابو میں دل رہا ہے

رخصت بہار کی ہے کہرام ہے چمن میں
غنچے سے غنچہ بلبل بلبل سے مل رہا ہے

ہرگز شباب پر تم نازاں شرفؔ نہ ہونا
ملنے کو خاک میں ہے جو پھول کھل رہا ہے