EN हिंदी
بلند زیست کا اپنی وقار ہو نہ سکا | شیح شیری
buland zist ka apni waqar ho na saka

غزل

بلند زیست کا اپنی وقار ہو نہ سکا

دامودر ٹھاکر ذکی

;

بلند زیست کا اپنی وقار ہو نہ سکا
تری نظر میں مرا پیار پیار ہو نہ سکا

زمانہ زندگی کا سازگار ہو نہ سکا
جئے ضرور مگر اعتبار ہو نہ سکا

ترا وقار مکمل وقار ہو نہ سکا
کسی سے تجھ کو زمانے میں پیار ہو نہ سکا

زمانہ سارا ہوا ہے تمہارا محرم راز
نہ ہو سکا تو مرا اعتبار ہو نہ سکا

حیات گزری زمانے کی غم گساری میں
مگر کوئی بھی مرا غم گسار ہو نہ سکا