بلند زیست کا اپنی وقار ہو نہ سکا
تری نظر میں مرا پیار پیار ہو نہ سکا
زمانہ زندگی کا سازگار ہو نہ سکا
جئے ضرور مگر اعتبار ہو نہ سکا
ترا وقار مکمل وقار ہو نہ سکا
کسی سے تجھ کو زمانے میں پیار ہو نہ سکا
زمانہ سارا ہوا ہے تمہارا محرم راز
نہ ہو سکا تو مرا اعتبار ہو نہ سکا
حیات گزری زمانے کی غم گساری میں
مگر کوئی بھی مرا غم گسار ہو نہ سکا

غزل
بلند زیست کا اپنی وقار ہو نہ سکا
دامودر ٹھاکر ذکی