بجھتے سورج نے لیا پھر یہ سنبھالا کیسا
اڑتی چڑیوں کے پروں پر ہے اجالا کیسا
تم نے بھی دیکھا کہ مجھ کو ہی ہوا تھا محسوس
گرد اس کے رخ روشن کے تھا ہالا کیسا
چھٹ گیا جب مری نظروں سے ستاروں کا غبار
شوق رفتار نے پھر پاؤں نکالا کیسا
کس نے صحرا میں مرے واسطے رکھی ہے یہ چھاؤں
دھوپ روکے ہے مرا چاہنے والا کیسا
زیبؔ موجوں میں لکیروں کی وہ غم تھا کب سے
گردش رنگ نے پیکر کو اچھالا کیسا
غزل
بجھتے سورج نے لیا پھر یہ سنبھالا کیسا
زیب غوری