EN हिंदी
بجھتے ہوئے شعلوں کو ہوا کیوں نہیں دیتے | شیح شیری
bujhte hue shoalon ko hua kyun nahin dete

غزل

بجھتے ہوئے شعلوں کو ہوا کیوں نہیں دیتے

شاہ جی علی

;

بجھتے ہوئے شعلوں کو ہوا کیوں نہیں دیتے
پھر آ کے ہمیں یار رلا کیوں نہیں دیتے

یا روٹھ چلو مجھ سے تو یا ٹوٹ کے برسو
ہر روز کا جھگڑا ہے چکا کیوں نہیں دیتے

شاید کہ ملائک تری نصرت کو اتر آئیں
فریاد سے پھر عرش ہلا کیوں نہیں دیتے

ہر روز کا فاقہ ہے مشقت سے کٹے گا
روتے ہوئے بچوں کو سلا کیوں نہیں دیتے

وحشت کے گلی کوچوں میں تار اس کی ردا ہے
سوئے ہوئے انساں کو جگا کیوں نہیں دیتے