EN हिंदी
بولا ہیں رنگ کتنے زمانے کے اور بھی | شیح شیری
bola hain rang kitne zamane ke aur bhi

غزل

بولا ہیں رنگ کتنے زمانے کے اور بھی

ﻓﺎﺧﺮﮦ ﺑﺘﻮﻝ

;

بولا ہیں رنگ کتنے زمانے کے اور بھی
اس نے کہا ہیں بھید بتانے کے اور بھی

بولا تمہارے دل میں محبت نے گھر کیا
میں نے کہا ہیں روگ لگانے کے اور بھی

میں نے کہا وفا کی کبھی داستاں سنی
بولا ہیں قصے سننے سنانے کے اور بھی

اظہار سے بلند ہے میں نے بتایا عشق
بولا مزے ہیں اس کو جتانے کے اور بھی

بتلایا راہ عشق ہے دشوار سوچ لو
کہنے لگا ہیں راستے آنے کے اور بھی