بالکل تم سا اور تمہارا لگتا ہوں
کبھی کبھی میں خود کو پیارا لگتا ہوں
ایک نظر اس حور نے مجھ کو دیکھا تھا
خود کو میں اب ایک ستارا لگتا ہوں
جتنا آپ جتاتی ہیں ہر میسج میں
کیا میں آپ کو اتنا پیارا لگتا ہوں
شاید میری جیت اسی میں ہوتی ہے
اس کے آگے ہارا ہارا لگتا ہوں
میرا شعر چرا کر تم نے شعر کہا
رشتے میں اب باپ تمہارا لگتا ہوں
ہاتھ پکڑ کر ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے
لوگوں میں جب میں بیچارہ لگتا
غزل
بالکل تم سا اور تمہارا لگتا ہوں (ردیف .. ا)
فخر عباس