EN हिंदी
بکھرنا ٹوٹنا بھی اور انا کے ساتھ بھی رہنا | شیح شیری
bikharna TuTna bhi aur ana ke sath bhi rahna

غزل

بکھرنا ٹوٹنا بھی اور انا کے ساتھ بھی رہنا

جاوید احمد

;

بکھرنا ٹوٹنا بھی اور انا کے ساتھ بھی رہنا
ستم ایجاد بھی کرنا وفا کے ساتھ بھی رہنا

ترا اندازہ ایسا ہے اندھیروں کی کہانی میں
جلانا کچھ دیئے بھی اور ہوا کے ساتھ بھی رہنا

یہاں تو شوخیوں کو اپنی زیبائی سے مطلب ہے
لہو میں بھی مچلنا اور حنا کے ساتھ بھی رہنا

عجب رنگ تعلق ہے محبت کا مرے دل سے
کہ اس کو توڑنا بھی اور صدا کے ساتھ بھی رہنا

حرم اور دیر سب نقش محبت ہیں سو دل کو ہے
خد و خال بتاں میں بھی خدا کے ساتھ بھی رہنا

لہو کا حال ہے جاویدؔ ایسا جیسے نشہ ہو
دھڑکنا دل میں بھی باد صبا کے ساتھ بھی رہنا