بجلی سی اک اور گرا دی ظالم نے
ضبط کی ساری کھیپ جلا دی ظالم نے
پہلی سے میں جان چھڑاتا پھرتا تھا
آج نئی تصویر لگا دی ظالم نے
دل آنکھوں کے ساتھ ہی باہر آیا ہے
اتنی اس کی پیاس بڑھا دی ظالم نے
دوپٹے کا پردہ بھی نہیں رکھا آج
پابندی اک اور اٹھا دی ظالم نے
اس کے آگے بات بھی کرنا مشکل ہے
ہونٹوں پر بھی مہر لگا دی ظالم نے
عشق میں ایسی چوٹ لگائی سینے پر
غزلوں کی تکمیل کرا دی ظالم نے

غزل
بجلی سی اک اور گرا دی ظالم نے
فخر عباس