بیتے لمحے کشید کرتی ہوں
اس طرح جشن عید کرتی ہوں
جب بھی جاتی ہوں شہر شیشہ گراں
کچھ مناظر خرید کرتی ہوں
میں ہواؤں سے دشمنی لے کر
کتنے طوفاں مرید کرتی ہوں
میری آنکھیں مرا حوالہ ہیں
اپنی آنکھوں کی دید کرتی ہوں
مرے جذبے مری شہادت ہیں
بہتے آنسو شہید کرتی ہوں
صبح تارے کو دیکھ کر فرخؔ
اپنی صبحیں سعید کرتی ہوں
غزل
بیتے لمحے کشید کرتی ہوں
فرخ زہرا گیلانی