EN हिंदी
بیتے لمحے کشید کرتی ہوں | شیح شیری
bite lamhe kashid karti hun

غزل

بیتے لمحے کشید کرتی ہوں

فرخ زہرا گیلانی

;

بیتے لمحے کشید کرتی ہوں
اس طرح جشن عید کرتی ہوں

جب بھی جاتی ہوں شہر شیشہ گراں
کچھ مناظر خرید کرتی ہوں

میں ہواؤں سے دشمنی لے کر
کتنے طوفاں مرید کرتی ہوں

میری آنکھیں مرا حوالہ ہیں
اپنی آنکھوں کی دید کرتی ہوں

مرے جذبے مری شہادت ہیں
بہتے آنسو شہید کرتی ہوں

صبح تارے کو دیکھ کر فرخؔ
اپنی صبحیں سعید کرتی ہوں