بگڑیں وہ ہم سے کہ ہم ان سے سب میں اک لذت ہوتی ہے
جینے میں بڑا لطف آتا ہے جب دل سے محبت ہوتی ہے
ہم کس سے پوچھیں تم ہی کہو کچھ کام یہ جینا آیا بھی
ہم لوٹتے ہیں انگاروں پر کچھ تم کو مسرت ہوتی ہے
دوزخ کو یہی جنت کر دے جنت کو یہی دوزخ کر دے
ہم تجھ کو بتائیں کیا ہم دم کیا چیز محبت ہوتی ہے
ہم بادہ و جام کے پردے میں کچھ راز جنوں کہہ جاتے ہیں
جب عشق کا نشہ چڑھتا ہے مخمور طبیعت ہوتی ہے
ہم مرتے ہیں یا جیتے ہیں تم شاد رہو آباد رہو
کیا تم سے کہیں کیا ہوتا ہے جب ہجر کی ساعت ہوتی ہے
اب اس میں ہماری کیا ہے خطا مجبور سے ہیں لاچار سے ہیں
دل ہے تو محبت کرتے ہیں تم ہو تو محبت ہوتی ہے
پروردۂ ساحل کیا جانے آسودۂ منزل کیا سمجھے
جو دور ہیں ساحل و منزل سے ان کی کیا حالت ہوتی ہے
جب جوش مسرت ہوتا ہے ہم آپ سے کھوئے جاتے ہیں
ہستی میں بھرم آ جاتا ہے جب غم کی شدت ہوتی ہے
میں حسن کا ایک پجاری ہوں ہے شاعری حسن کی اک دیوی
جو فکر سخن بھی ہوتی ہے ہم رنگ عبادت ہوتی ہے
غزل
بگڑیں وہ ہم سے کہ ہم ان سے سب میں اک لذت ہوتی ہے
جگر بریلوی