EN हिंदी
بچھڑتے وقت کی اس ایک بد گمانی میں | شیح شیری
bichhaDte waqt ki us ek bad-gumani mein

غزل

بچھڑتے وقت کی اس ایک بد گمانی میں

رینو نیر

;

بچھڑتے وقت کی اس ایک بد گمانی میں
صدائیں بہہ گئی سب آنکھ ہی کے پانی میں

بہار رنگ کے سپنے ملیں گے آنکھوں میں
خزاں جو لوٹ کر آئے گی شادمانی میں

کسی بھی حشر سے محروم ہی رہا وہ بھی
مری طرح کا جو کردار تھا کہانی میں

جگہ جگہ سے سیاہی بھی دھل گئی ہوگی
بہا ہے وقت جو اس ڈایری پرانی میں