EN हिंदी
بھول جا مت رہ کسی کی یاد میں کھویا ہوا | شیح شیری
bhul ja mat rah kisi ki yaad mein khoya hua

غزل

بھول جا مت رہ کسی کی یاد میں کھویا ہوا

حامد جیلانی

;

بھول جا مت رہ کسی کی یاد میں کھویا ہوا
اس اندھیرے غار میں کچھ بھی نہیں رکھا ہوا

روشنی مل جائے تو مطلب عبارت کا سمجھ
ہے کتاب خاک میں کالک سے کچھ لکھا ہوا

چھو کے جب دیکھا مجھے بے حد پشیمانی ہوئی
وہم کا پیکر تھا میرے سامنے بیٹھا ہوا

اس مکاں میں دیر سے شاید کوئی رہتا نہیں
در کھلے دالان سارا کائی میں ڈوبا ہوا

جاگتا ہے پھر بھی آنکھوں میں ہے منظر نیند کا
خواب کی صورت ہوں اس کے ہر طرف پھیلا ہوا

سب کے سب حامدؔ یہاں گم سم ہیں اپنے آپ میں
ہوں کھلونوں سے سجے بازار میں آیا ہوا