EN हिंदी
بھیگی بھیگی برکھا رت کے منظر گیلے یاد کرو | شیح شیری
bhigi bhigi barkha rut ke manzar gile yaad karo

غزل

بھیگی بھیگی برکھا رت کے منظر گیلے یاد کرو

غوث سیوانی

;

بھیگی بھیگی برکھا رت کے منظر گیلے یاد کرو
دو ہونٹ رسیلے یاد کرو دو نین کٹیلے یاد کرو

تم ساتھ ہمارے چلتے تھے صحرا بھی سہانا لگتا تھا
گل پوش دکھائی دیتے تھے سب ریت کے ٹیلے یاد کرو

گھنگرو کی صدائیں آتی تھیں سنتور کبھی بج اٹھتے تھے
ماحول میں گونجا کرتے تھے سنگیت رسیلے یاد کرو

ہم بھی تھے کچھ بے خود سے تم بھی تھے مدہوش بہت
اور احساس کی چولی کے کچھ بند تھے ڈھیلے یاد کرو

وہ پیار بھری اک منزل تھی تا حد نظر تھے پھول کھلے
تن من میں جوالا بھرتے تھے منظر رنگیلے یاد کرو