بھٹک جاتے ہیں رہبر رہبری میں
کچھ ایسی منزلیں ہیں زندگی میں
پتا کیسے ملے اس لاپتہ کا
جو گم رہتا ہو اپنے آپ ہی میں
خبردار اے مری وحشت خبردار
کوئی لغزش نہ ہو دیوانگی میں
نہ یوں ہی بے خودی میں گم ہے کوئی
نہاں راز خودی ہے بے خودی میں
فرشتے بھی سمجھنے سے ہیں قاصر
بشر کیا ہے لباس آدمی میں
تمہیں ہے روشنی پر ناز لیکن
نہاں ہے تیرگی بھی روشنی میں
حسیں تخئیل کی پیکر تراشی
نہ ہو کوثرؔ تو کیا ہے شاعری میں
غزل
بھٹک جاتے ہیں رہبر رہبری میں
کوثر سیوانی