EN हिंदी
بھٹک جاتے ہیں رہبر رہبری میں | شیح شیری
bhaTak jate hain rahbar rahbari mein

غزل

بھٹک جاتے ہیں رہبر رہبری میں

کوثر سیوانی

;

بھٹک جاتے ہیں رہبر رہبری میں
کچھ ایسی منزلیں ہیں زندگی میں

پتا کیسے ملے اس لاپتہ کا
جو گم رہتا ہو اپنے آپ ہی میں

خبردار اے مری وحشت خبردار
کوئی لغزش نہ ہو دیوانگی میں

نہ یوں ہی بے خودی میں گم ہے کوئی
نہاں راز خودی ہے بے خودی میں

فرشتے بھی سمجھنے سے ہیں قاصر
بشر کیا ہے لباس آدمی میں

تمہیں ہے روشنی پر ناز لیکن
نہاں ہے تیرگی بھی روشنی میں

حسیں تخئیل کی پیکر تراشی
نہ ہو کوثرؔ تو کیا ہے شاعری میں