بھلے دن آئیں تو آنے والے برے دنوں کا خیال رکھنا
تمام خوشیوں کے جمگھٹوں میں بھی تھوڑا تھوڑا ملال رکھنا
وہ جا رہا ہو تو واپسی کے تمام امکان جان لینا
جو لوٹ آئے تو کیسے گزری یہ اس سے پہلا سوال رکھنا
اگر کبھی یوں لگے کہ سب کچھ اندھیری راتوں کے داؤ پر ہے
تو ایسی راتوں میں ڈر نہ جانا تو چاند یادیں اجال رکھنا
فقط تصنع فقط تکلف تمام رشتے تمام ناطے
تو کیا کسی کا خیال رکھنا تو کیا روابط بحال رکھنا
یوں ہی اکیلے رہا کیے تو اداس ہوگے نراش ہوگے
جو عافیت چاہتے ہو راشدؔ تو چند رشتے سنبھال رکھنا
غزل
بھلے دن آئیں تو آنے والے برے دنوں کا خیال رکھنا
راشد جمال فاروقی