EN हिंदी
بھلے دن آئیں تو آنے والے برے دنوں کا خیال رکھنا | شیح شیری
bhale din aaen to aane wale bure dinon ka KHayal rakhna

غزل

بھلے دن آئیں تو آنے والے برے دنوں کا خیال رکھنا

راشد جمال فاروقی

;

بھلے دن آئیں تو آنے والے برے دنوں کا خیال رکھنا
تمام خوشیوں کے جمگھٹوں میں بھی تھوڑا تھوڑا ملال رکھنا

وہ جا رہا ہو تو واپسی کے تمام امکان جان لینا
جو لوٹ آئے تو کیسے گزری یہ اس سے پہلا سوال رکھنا

اگر کبھی یوں لگے کہ سب کچھ اندھیری راتوں کے داؤ پر ہے
تو ایسی راتوں میں ڈر نہ جانا تو چاند یادیں اجال رکھنا

فقط تصنع فقط تکلف تمام رشتے تمام ناطے
تو کیا کسی کا خیال رکھنا تو کیا روابط بحال رکھنا

یوں ہی اکیلے رہا کیے تو اداس ہوگے نراش ہوگے
جو عافیت چاہتے ہو راشدؔ تو چند رشتے سنبھال رکھنا