EN हिंदी
بھڑکتی آگ ہے شعلوں میں ہاتھ ڈالے کون | شیح شیری
bhaDakti aag hai shoalon mein hath Dale kaun

غزل

بھڑکتی آگ ہے شعلوں میں ہاتھ ڈالے کون

زیب غوری

;

بھڑکتی آگ ہے شعلوں میں ہاتھ ڈالے کون
بچا ہی کیا ہے مری خاک کو نکالے کون

تو دوست ہے تو زباں سے کوئی قرار نہ کر
نہ جانے تجھ کو کسی وقت آزما لے کون

لہو میں تیرتا پھرتا ہے میرا خستہ بدن
میں ڈوب جاؤں تو زخموں کو دیکھے بھالے کون

گہر لگے تھے خنک انگلیوں کے زخم مجھے
اب اس اتھاہ سمندر کو پھر کھنگالے کون