EN हिंदी
بھاگتے سایوں کے پیچھے تا بہ کے دوڑا کریں | شیح شیری
bhagte sayon ke pichhe ta-ba-kai dauDa karen

غزل

بھاگتے سایوں کے پیچھے تا بہ کے دوڑا کریں

حفیظ بنارسی

;

بھاگتے سایوں کے پیچھے تا بہ کے دوڑا کریں
زندگی تو ہی بتا کب تک ترا پیچھا کریں

روئے گل ہو چہرۂ مہتاب ہو یا حسن دوست
ہر چمکتی چیز کو کچھ دور سے دیکھا کریں

بے نیازی خود سراپا التجا بن جائے گی
آپ اپنی داستاں میں حسن تو پیدا کریں

دل کہ تھا خوش فہم آگاہ حقیقت ہو گیا
شکر بھیجیں یا تری بیداد کا شکوہ کریں

مغبچوں سے محتسب تک سیکڑوں دربار ہیں
ایک ساغر کے لیے کس کس کو ہم سجدہ کریں

تشنگی حد سے بڑھی ہے مشغلہ کوئی نہیں
شیشہ و ساغر نہ توڑیں بادہ کش تو کیا کریں

دوسروں پر تبصرہ فرمانے سے پہلے حفیظؔ
اپنے دامن کی طرف بھی اک نظر دیکھا کریں