بھاگے اچھی شکلوں والے عشق ہے گویا کام برا
اپنی حالت کیا میں بتاؤں بد اچھا بدنام برا
گیسو و رخ کو جب سے چاہا تب سے میرا رنگ یہ ہے
شام اچھا تو صبح برا اور صبح اچھا تو شام برا
قدر ہو کیا خاک اس کے گھر میں آندھی کے سی آم ہیں دل
عاشق ٹوٹے پڑتے ہیں ہر روز کا اذن عام برا
باندھ کے حلقے گھیریں گے اب میرے دل کی خیر نہیں
گھونگھر والے گیسو اس کے باندھ رہے ہیں لام برا
سر پہ عمامہ ہاتھ میں سبحہ شوقؔ نہ جا بت خانے کو
بت ہیں بڑے کافر رکھ دیں گے سر الزام برا
غزل
بھاگے اچھی شکلوں والے عشق ہے گویا کام برا
شوق قدوائی