EN हिंदी
بیکسی کا حال میت سے عیاں ہو جائے گا | شیح شیری
bekasi ka haal mayyat se ayan ho jaega

غزل

بیکسی کا حال میت سے عیاں ہو جائے گا

ابر احسنی گنوری

;

بیکسی کا حال میت سے عیاں ہو جائے گا
بے زباں ہونا مرا گویا زباں ہو جائے گا

شوق سے دل کو مٹا دو لیکن اتنا سوچ لو
اس کے ہر ذرے سے پیدا اک جہاں ہو جائے گا

دل کے بہلانے کو آؤ آج نالے ہی کریں
آسماں کے ظرف کا بھی امتحاں ہو جائے گا

وقت خود مانوس کر دیتا ہے اے تازہ اسیر
چند دن رہ لے قفس بھی آشیاں ہو جائے گا

ابرؔ میں کیا کہہ سکوں گا ان سے حال درد دل
جو زباں سے لفظ نکلے گا فغاں ہو جائے گا