بیکسی کا حال میت سے عیاں ہو جائے گا
بے زباں ہونا مرا گویا زباں ہو جائے گا
شوق سے دل کو مٹا دو لیکن اتنا سوچ لو
اس کے ہر ذرے سے پیدا اک جہاں ہو جائے گا
دل کے بہلانے کو آؤ آج نالے ہی کریں
آسماں کے ظرف کا بھی امتحاں ہو جائے گا
وقت خود مانوس کر دیتا ہے اے تازہ اسیر
چند دن رہ لے قفس بھی آشیاں ہو جائے گا
ابرؔ میں کیا کہہ سکوں گا ان سے حال درد دل
جو زباں سے لفظ نکلے گا فغاں ہو جائے گا
غزل
بیکسی کا حال میت سے عیاں ہو جائے گا
ابر احسنی گنوری