EN हिंदी
بے طرح ان میں الجھ جائے گا نادانی نہ کر | شیح شیری
be-tarah in mein ulajh jaega nadani na kar

غزل

بے طرح ان میں الجھ جائے گا نادانی نہ کر

عرش صہبائی

;

بے طرح ان میں الجھ جائے گا نادانی نہ کر
واقعات عمر رفتہ پر نظر ثانی نہ کر

دل پہ جو گزری ہے اس پر اشک افشانی نہ کر
زندگی کی انجمن میں مرثیہ خوانی نہ کر

کیا ضروری ہے کہ یہ دکھ بانٹنے والے بھی ہوں
ملنے والوں سے کبھی ذکر پریشانی نہ کر

آرزوؤں کو نہ رکھ ہر چیز سے بڑھ کر عزیز
تیز تر کانٹے ہیں یہ ان کی نگہبانی نہ کر

وقت کے بگڑے ہوئے اطوار کا انداز دیکھ
زندگی میں ہر قدم پر اپنی من مانی نہ کر

کشتی و طوفان کے اک ناز سے رشتے کو سمجھ
حلقۂ طوفاں میں رہ کر اپنی من مانی نہ کر

عرشؔ اس میں تلخئ غم کے سوا کچھ بھی نہیں
تو کتاب زندگی کی صفحہ گردانی نہ کر