بے طرح ان میں الجھ جائے گا نادانی نہ کر
واقعات عمر رفتہ پر نظر ثانی نہ کر
دل پہ جو گزری ہے اس پر اشک افشانی نہ کر
زندگی کی انجمن میں مرثیہ خوانی نہ کر
کیا ضروری ہے کہ یہ دکھ بانٹنے والے بھی ہوں
ملنے والوں سے کبھی ذکر پریشانی نہ کر
آرزوؤں کو نہ رکھ ہر چیز سے بڑھ کر عزیز
تیز تر کانٹے ہیں یہ ان کی نگہبانی نہ کر
وقت کے بگڑے ہوئے اطوار کا انداز دیکھ
زندگی میں ہر قدم پر اپنی من مانی نہ کر
کشتی و طوفان کے اک ناز سے رشتے کو سمجھ
حلقۂ طوفاں میں رہ کر اپنی من مانی نہ کر
عرشؔ اس میں تلخئ غم کے سوا کچھ بھی نہیں
تو کتاب زندگی کی صفحہ گردانی نہ کر
غزل
بے طرح ان میں الجھ جائے گا نادانی نہ کر
عرش صہبائی