EN हिंदी
بے طرح آپ کی یادوں نے ستایا ہے مجھے | شیح شیری
be-tarah aap ki yaadon ne sataya hai mujhe

غزل

بے طرح آپ کی یادوں نے ستایا ہے مجھے

ممتاز میرزا

;

بے طرح آپ کی یادوں نے ستایا ہے مجھے
چاندنی راتوں نے آ آ کے رلایا ہے مجھے

آپ سے کوئی شکایت نہ زمانے سے گلہ
میرے حالات نے مجبور بنایا ہے مجھے

آج پھر اوج پہ ہے اپنا مقدر شاید
آج پھر آپ نے نظروں سے گرایا ہے مجھے

اپنے بیگانے ہوئے اور زمانہ دشمن
بے دماغی نے مری دن یہ دکھایا ہے مجھے

کون سے دشت میں لے آیا مجھے میرا جنوں
مڑ کے دیکھا ہے تو کچھ خوف سا آیا ہے مجھے

پھر ہوئے آج بہم جام گل و نغمۂ شب
پھر مرے ماضی نے ممتازؔ بلایا ہے مجھے