EN हिंदी
بے سمت راستوں پہ صدا لے گئی مجھے | شیح شیری
be-samt raston pe sada le gai mujhe

غزل

بے سمت راستوں پہ صدا لے گئی مجھے

عفت زریں

;

بے سمت راستوں پہ صدا لے گئی مجھے
آہٹ مگر جنوں کی بچا لے گئی مجھے

پتھر کے جسم موم کے چہرے دھواں دھواں
کس شہر میں اڑا کے ہوا لے گئی مجھے

ماتھے پہ اس کے دیکھ کے لالی سندور کی
زخموں کی انجمن میں حنا لے گئی مجھے

خوشبو پگھلتے لمحوں کی سانسوں میں کھو گئی
خوشبو کی وادیوں میں صبا لے گئی مجھے

جو لوگ بھیک دیتے ہیں چہرے کو دیکھ کر
زریںؔ انہیں کے در پہ انا لے گئی مجھے