بے سبب اس کے نام کی میں نے
کاٹ تو لی تھی زندگی میں نے
وہ مجھے خواب میں نظر آیا
اور تصویر کھینچ لی میں نے
آپ کا کام ہو گیا آقا
لاش دریا میں پھینک دی میں نے
کھیل تو اس لیے بھی ہارے گا
چال چلنی ہے آخری میں نے
ایک وہ بے حجاب اور اس پر
ڈال رکھی تھی روشنی میں نے
غزل
بے سبب اس کے نام کی میں نے
ضیاء مذکور