EN हिंदी
بے سبب اس کے نام کی میں نے | شیح شیری
be-sabab uske nam ki maine

غزل

بے سبب اس کے نام کی میں نے

ضیاء مذکور

;

بے سبب اس کے نام کی میں نے
کاٹ تو لی تھی زندگی میں نے

وہ مجھے خواب میں نظر آیا
اور تصویر کھینچ لی میں نے

آپ کا کام ہو گیا آقا
لاش دریا میں پھینک دی میں نے

کھیل تو اس لیے بھی ہارے گا
چال چلنی ہے آخری میں نے

ایک وہ بے حجاب اور اس پر
ڈال رکھی تھی روشنی میں نے