EN हिंदी
بے سبب بات بڑھانے کی ضرورت کیا ہے | شیح شیری
be-sabab baat baDhane ki zarurat kya hai

غزل

بے سبب بات بڑھانے کی ضرورت کیا ہے

شاہد کبیر

;

بے سبب بات بڑھانے کی ضرورت کیا ہے
ہم خفا کب تھے منانے کی ضرورت کیا ہے

آپ کے دم سے تو دنیا کا بھرم ہے قائم
آپ جب ہیں تو زمانے کی ضرورت کیا ہے

تیرا کوچہ ترا در تیری گلی کافی ہے
بے ٹھکانوں کو ٹھکانے کی ضرورت کیا ہے

دل سے ملنے کی تمنا ہی نہیں جب دل میں
ہاتھ سے ہاتھ ملانے کی ضرورت کیا ہے