بے نیاز نغمہ دنیا ہوں میں
اپنے دل کی دھڑکنیں سنتا ہوں میں
وادی قرطاس میں بہتا ہوں میں
آبشار فکر کا دریا ہوں میں
دیدۂ بے خواب انجم کی طرح
رت کوئی ہو جاگتا رہتا ہوں میں
آئینے کے روبرو حیران ہوں
جانے کس کا گم شدہ چہرہ ہوں میں
سر بلندی کیوں نہ ہو مجھ کو عطا
اپنے سر ماں کی دعا رکھتا ہوں میں
جانے کیوں خود بھی نگاہوں کی طرح
ان کی راہوں میں بچھا جاتا ہوں میں
وہ مجھے بہلا رہے ہیں یوں ولیؔ
جیسے کوئی نا سمجھ بچہ ہوں میں
غزل
بے نیاز نغمہ دنیا ہوں میں
ولی اللہ ولی