EN हिंदी
بے مروت ہیں تو واپس ہی اٹھا لے شب و روز | شیح شیری
be-murawwat hain to wapas hi uTha le shab-o-roz

غزل

بے مروت ہیں تو واپس ہی اٹھا لے شب و روز

ذوالفقار نقوی

;

بے مروت ہیں تو واپس ہی اٹھا لے شب و روز
مجھ کو بھاتے نہیں یہ تیرے نرالے شب و روز

ایک امید کا تارہ ہے سر بام ابھی
اس کی کرنوں سے ہی ہم نے ہیں اجالے شب و روز

جو تری یاد کے سائے میں گزارے ہم نے
ہیں وہی زیست کے انمول حوالے شب و روز

دشت سے خاک اٹھا لایا تھا اجداد کی میں
گھر میں رکھے تو ہوئے چاند کے ہالے شب و روز

دست خونیں نہ کبھی وقت اٹھائے تجھ پر
حکم لمحوں پہ چلا ڈھال بنا لے شب و روز

اپنے دن رات سے ممکن ہے کہاں کوئی فرار
دشت وحشت میں اتر اور سجا لے شب و روز