بے لوث محبت کی نظر ڈھونڈ رہا ہوں
انجام تو ظاہر ہے مگر ڈھونڈ رہا ہوں
اے دیکھنے والو مری افتاد تو دیکھو
میں اپنی دعاؤں میں اثر ڈھونڈ رہا ہوں
جس سجدوں کی ہے عرش بریں کو بھی تمنا
ان سجدوں کے لائق کوئی در ڈھونڈ رہا ہوں
خود جس نے مجھے ناز گناہوں پہ سکھایا
یا رب وہی رحمت کی نظر ڈھونڈ رہا ہوں
غزل
بے لوث محبت کی نظر ڈھونڈ رہا ہوں
ہری چند اختر