EN हिंदी
بے لوث محبت کی نظر ڈھونڈ رہا ہوں | شیح شیری
be-laus mohabbat ki nazar DhunD raha hun

غزل

بے لوث محبت کی نظر ڈھونڈ رہا ہوں

ہری چند اختر

;

بے لوث محبت کی نظر ڈھونڈ رہا ہوں
انجام تو ظاہر ہے مگر ڈھونڈ رہا ہوں

اے دیکھنے والو مری افتاد تو دیکھو
میں اپنی دعاؤں میں اثر ڈھونڈ رہا ہوں

جس سجدوں کی ہے عرش بریں کو بھی تمنا
ان سجدوں کے لائق کوئی در ڈھونڈ رہا ہوں

خود جس نے مجھے ناز گناہوں پہ سکھایا
یا رب وہی رحمت کی نظر ڈھونڈ رہا ہوں