بے خودی میں جب تری محفل میں دیوانے گئے
اہل دل اہل ہوس کے فرق پہچانے گئے
کیسے کیسے حال میں دیکھا جناب شیخ کو
محفل رنداں میں جب بھی وعظ فرمانے گئے
میکش آوارہ اس دنیا سے کیا اٹھ کر گیا
مے گئی جام و سبو ساقی و مے خانے گئے
اے حسینان جہاں اہل ہوس سے ہوشیار
ورنہ حسن و عشق سے مربوط افسانے گئے
فیصلہ کن کس قدر تھی ہائے ظالم کی ادا
دل جگر قلب و نظر کے سارے افسانے گئے
اپنے اپنے بس کی باتیں اہل محفل جان لیں
شمع محفل کے قریں پھر لیجے پروانے گئے
زندگی بھر عصرؔ گو رندوں کے ہم مشرب رہے
پھر بھی دیوانوں میں فرزانے سے گردانے گئے

غزل
بے خودی میں جب تری محفل میں دیوانے گئے
محمد نقی رضوی عصر