بے خبر مجھ سے مرے دل میں ہمیشہ ہنستا
پھول نرگس کا صراحی میں اکیلا ہنستا
چلتے چلتے کہیں رک جاتی یہ دنیا اک پل
چاند ہنستا یہ ہوا ہنستی یہ صحرا ہنستا
جانے کس سوچ میں آتا ہے گزر جاتا ہے
روز اک روز مری عمر میں ہنستا ہنستا
پھڑ پھڑاتے ہوئے خوابوں کے کبوتر اڑتے
دیر تک پھر مرے کمرے میں اندھیرا ہنستا
میں نے تنہائی میں جو اس کو مخاطب کر کے
کی ہیں باتیں انہیں سنتا تو وہ کتنا ہنستا

غزل
بے خبر مجھ سے مرے دل میں ہمیشہ ہنستا
افتخار بخاری