بے دلی میں بھی دل بڑا رکھنا
یہ دریچہ سدا کھلا رکھنا
رات کے سحر میں ہے سارا نگر
اپنے گھر کا دیا جلا رکھنا
یہ گھڑی صبر آزما ہوگی
زندہ رہنے کا حوصلہ رکھنا
ساری خوشیاں وفا نہیں کرتیں
درد سے دل کو آشنا رکھنا
بھول کر بھی نہ دل پہ میل آئے
آئنہ یہ سدا دھلا رکھنا
سینچ کر خوں سے ایک اک لمحہ
پیڑ پت جھڑ میں بھی ہرا رکھنا
پھل کبھی تو کھلائے گی یہ ہوا
اپنی نیت کا آسرا رکھنا
غزل
بے دلی میں بھی دل بڑا رکھنا
سرمد صہبائی