EN हिंदी
بے دلی میں بھی دل بڑا رکھنا | شیح شیری
be-dili mein bhi dil baDa rakhna

غزل

بے دلی میں بھی دل بڑا رکھنا

سرمد صہبائی

;

بے دلی میں بھی دل بڑا رکھنا
یہ دریچہ سدا کھلا رکھنا

رات کے سحر میں ہے سارا نگر
اپنے گھر کا دیا جلا رکھنا

یہ گھڑی صبر آزما ہوگی
زندہ رہنے کا حوصلہ رکھنا

ساری خوشیاں وفا نہیں کرتیں
درد سے دل کو آشنا رکھنا

بھول کر بھی نہ دل پہ میل آئے
آئنہ یہ سدا دھلا رکھنا

سینچ کر خوں سے ایک اک لمحہ
پیڑ پت جھڑ میں بھی ہرا رکھنا

پھل کبھی تو کھلائے گی یہ ہوا
اپنی نیت کا آسرا رکھنا