بزم جاناں میں محبت کا اثر دیکھیں گے
کس سے ملتی ہے نظر ان کی نظر دیکھیں گے
اب نہ پلکوں پہ ٹکو ٹوٹ کے برسو اشکو
ان کا کہنا ہے کہ ہم دیدۂ تر دیکھیں گے
دھڑکنو تیز چلو ڈوبتی نبضو ابھرو
آج وہ بجھتے چراغوں کی سحر دیکھیں گے
اے مرے دل کے سلگتے ہوئے داغو بھڑکو
ہجر کی رات وہ جلتا ہوا گھر دیکھیں گے
تیرے در سے ہمیں خیرات ملے یا نہ ملے
ہم ترے در کے سوا کوئی نہ در دیکھیں گے
میکدے جھومیں گے برسے گی جوانی کی شراب
وہ چھلکتی ہوئی نظروں سے جدھر دیکھیں گے
ان کی نظروں سے ہے وابستہ زمانے کی نظر
وہ جدھر دیکھیں گے سب لوگ ادھر دیکھیں گے
آج ماضی کے فسانے وہ سنیں گے اے چرخؔ
میری برباد امیدوں کے کھنڈر دیکھیں گے
غزل
بزم جاناں میں محبت کا اثر دیکھیں گے
چرخ چنیوٹی