EN हिंदी
بزم جاناں میں محبت کا اثر دیکھیں گے | شیح شیری
bazm-e-jaanan mein mohabbat ka asar dekhenge

غزل

بزم جاناں میں محبت کا اثر دیکھیں گے

چرخ چنیوٹی

;

بزم جاناں میں محبت کا اثر دیکھیں گے
کس سے ملتی ہے نظر ان کی نظر دیکھیں گے

اب نہ پلکوں پہ ٹکو ٹوٹ کے برسو اشکو
ان کا کہنا ہے کہ ہم دیدۂ تر دیکھیں گے

دھڑکنو تیز چلو ڈوبتی نبضو ابھرو
آج وہ بجھتے چراغوں کی سحر دیکھیں گے

اے مرے دل کے سلگتے ہوئے داغو بھڑکو
ہجر کی رات وہ جلتا ہوا گھر دیکھیں گے

تیرے در سے ہمیں خیرات ملے یا نہ ملے
ہم ترے در کے سوا کوئی نہ در دیکھیں گے

میکدے جھومیں گے برسے گی جوانی کی شراب
وہ چھلکتی ہوئی نظروں سے جدھر دیکھیں گے

ان کی نظروں سے ہے وابستہ زمانے کی نظر
وہ جدھر دیکھیں گے سب لوگ ادھر دیکھیں گے

آج ماضی کے فسانے وہ سنیں گے اے چرخؔ
میری برباد امیدوں کے کھنڈر دیکھیں گے