EN हिंदी
بزم دشمن میں جا کے دیکھ لیا | شیح شیری
bazm-e-dushman mein ja ke dekh liya

غزل

بزم دشمن میں جا کے دیکھ لیا

ظہیرؔ دہلوی

;

بزم دشمن میں جا کے دیکھ لیا
لے تجھے آزما کے دیکھ لیا

تم نے مجھ کو ستا کے دیکھ لیا
ہر طرح آزما کے دیکھ لیا

ان کے دل کی کدورتیں نہ مٹیں
اپنی ہستی مٹا کے دیکھ لیا

کچھ نہیں کچھ نہیں محبت میں
خوب جی کو جلا کے دیکھ لیا

کچھ نہیں جز غبار کین و عناد
ہم نے دل میں سما کے دیکھ لیا

نہ ملے وہ کسی طرح نہ ملے
غیر کو بھی ملا کے دیکھ لیا

کیا ملا نالہ و فغاں سے ظہیرؔ
حشر سر پر اٹھا کے دیکھ لیا