بتاؤ موت کیا ہے زندگی کیا
کسی نے بھید یہ کھولا کبھی کیا
یہ آنکھیں سرخ سی کیوں ہو رہی ہیں
کسی کی یاد کی بارش ہوئی کیا
بجھے ہیں کیوں چراغ دل سبھی کے
ہوا نے کی ہے کوئی دل لگی کیا
ہنسے کیوں پھول سارے کھلکھلا کر
کسی نے کی ہے ان کو گدگدی کیا
محبت تو محبت ہی ہے صاحب
کہوں اس کو بری کیا اور بھلی کیا
خزاں میں ڈھونڈتے ہو خوشبوئیں تم
کبھی کھلتی ہے شب میں بھی کلی کیا
نمی ہے آج پھر آنکھوں میں سیماؔ
بہی ہے آج پھر سوکھی ندی کیا
غزل
بتاؤ موت کیا ہے زندگی کیا
سیما شرما میرٹھی