بتا اے ابر مساوات کیوں نہیں کرتا
ہمارے گاؤں میں برسات کیوں نہیں کرتا
محاذ عشق سے کب کون بچ کے نکلا ہے
تو بچ گیا ہے تو خیرات کیوں نہیں کرتا
وہ جس کی چھاؤں میں پچیس سال گزرے ہیں
وہ پیڑ مجھ سے کوئی بات کیوں نہیں کرتا
میں جس کے ساتھ کئی دن گزار آیا ہوں
وہ میرے ساتھ بسر رات کیوں نہیں کرتا
مجھے تو جان سے بڑھ کر عزیز ہو گیا ہے
تو میرے ساتھ کوئی ہاتھ کیوں نہیں کرتا
غزل
بتا اے ابر مساوات کیوں نہیں کرتا
تہذیب حافی