بس وہی لمحہ آنکھ دیکھے گی
جس پہ لکھا ہوا ہو نام اپنا
ایسا صدیوں سے ہوتا آیا ہے
لوگ کرتے رہیں گے کام اپنا
کچھ ہوائیں گزر رہی تھیں ادھر
ہم نے پہنچا دیا پیام اپنا
ذہن کر لے ہزارہا کوشش
دل بھی کرتا رہے گا کام اپنا
چاہتی ہوں فلک کو چھو لینا
جانتی ہوں مگر مقام اپنا
کیا یہی ہے شناخت شائستہؔ
ماں نے جو رکھ دیا تھا نام اپنا
غزل
بس وہی لمحہ آنکھ دیکھے گی (ردیف .. ا)
شائستہ یوسف