EN हिंदी
بس اک نظر میں دل و جاں فگار کرتا ہے | شیح شیری
bas ek nazar mein dil-o-jaan figar karta hai

غزل

بس اک نظر میں دل و جاں فگار کرتا ہے

معین شاداب

;

بس اک نظر میں دل و جاں فگار کرتا ہے
وہ شخص کتنے سلیقے سے وار کرتا ہے

تمہاری چال سے تو مات کھا گیا وہ بھی
وہی جو اڑتے پرندے شکار کرتا ہے

یہ مرحلہ بھی کسی امتحاں سے کم تو نہیں
وہ شخص مجھ پہ بہت اعتبار کرتا ہے

یہ کس کا حسن مہکتا ہے میرے شعروں میں
یہ کون ہے جو انہیں خوش گوار کرتا ہے

تمہارے غم کو میں دل سے لگا کے رکھتا ہوں
یہی تو ہے جو مجھے با وقار کرتا ہے