EN हिंदी
بس ایک بار ترا عکس جھلملایا تھا | شیح شیری
bas ek bar tera aks jhilmilaya tha

غزل

بس ایک بار ترا عکس جھلملایا تھا

راشد انور راشد

;

بس ایک بار ترا عکس جھلملایا تھا
پھر اس کے بعد مرا جسم تھا نہ سایہ تھا

شدید نیند کا غلبہ تھا کچھ پتہ نہ چلا
کہ اتنی رات گئے کون ملنے آیا تھا

خیال آتے ہی اک ٹیس سی ابھرتی ہے
ملال آج بھی ہے تیرا دل دکھایا تھا

مجھے پتہ تھا دریچے سے رات جھانکے گی
اسی خیال سے میں چاند لے کے آیا تھا

بدل گئے تھے مناظر پلک جھپکتے ہی
مرا جنون بس اک بار رنگ لایا تھا

تم آ گئے ہو تو لگتا ہے آج سے پہلے
مری حیات پہ اک بد دعا کا سایہ تھا