بس ایک بار ترا عکس جھلملایا تھا
پھر اس کے بعد مرا جسم تھا نہ سایہ تھا
شدید نیند کا غلبہ تھا کچھ پتہ نہ چلا
کہ اتنی رات گئے کون ملنے آیا تھا
خیال آتے ہی اک ٹیس سی ابھرتی ہے
ملال آج بھی ہے تیرا دل دکھایا تھا
مجھے پتہ تھا دریچے سے رات جھانکے گی
اسی خیال سے میں چاند لے کے آیا تھا
بدل گئے تھے مناظر پلک جھپکتے ہی
مرا جنون بس اک بار رنگ لایا تھا
تم آ گئے ہو تو لگتا ہے آج سے پہلے
مری حیات پہ اک بد دعا کا سایہ تھا
غزل
بس ایک بار ترا عکس جھلملایا تھا
راشد انور راشد